یہ بات امیر سعید ایروانی نے پیر کے روز شام کی کیمیائی فائل پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، کیمیائی ہتھیاروں کے سب سے بڑے شکار کی حیثیت سے، کسی بھی جگہ اور کسی بھی حالت میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی شدید مذمت کرتا ہے۔ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال انسانیت کے خلاف جرم اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
ایروانی نے کہا کہ ایران پر مسلط کردہ عراق جنگ کے دوران ایرانی عوام کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے منظم طریقے سے استعمال میں صدام کی حکومت کی مدد کرنے میں بعض مغربی ممالک کے کردار کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ بعض مغربی ممالک یا تو خاموش رہے یا اس طرح کے جرائم میں شریک رہے۔ مغربی ممالک کے نقصان دہ اقدامات اور دوہرے معیار کی وجہ سے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس طرح کے وحشیانہ جرائم کے مرتکب افراد کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے موثر اقدامات کرنے کے لیے اپنی چارٹر کی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہی ہے۔
اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر نے کہا کہ شام نے معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں اور کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی تنظیم کے ساتھ تعاون جاری رکھا ہوا ہے۔اس کے علاوہ شامی حکومت باقاعدگی سے اس تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل کو ماہانہ رپورٹیں پیش کرتی ہے۔
ایران کے مستقل نمائندے نے کہا کہ ایران کو OPCW معاہدے اور تنظیم کے استحصال اور سیاست کرنے پر تشویش ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے ہیں اور تنظیم کی ساکھ اور قانونی حیثیت کو کمزور کیا ہے۔
سینئر ایرانی سفارتکار نے کہا کہ ایران شام اور کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی تنظیم کے درمیان بقیہ مسائل کو حل کرنے اور فائل کو ایک بار بند کرنے کے لیے ایک مخصوص ٹائم فریم کے ساتھ اعلیٰ سطح پر تعمیری بات چیت کے انعقاد کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہر تحقیقات غیر جانبدارانہ، پیشہ ورانہ، معتبر اور معروضی ہونی چاہئیں اور معاہدے کے تقاضوں اور طریقہ کار کے مطابق ہونی چاہئیں۔ شام کی کیمیائی فائل پر ماہانہ اجلاس منعقد کرنا ، پیش رفت کی کمی کے باوجود نتیجہ خیز نہیں ہے، کیونکہ سلامتی کونسل کے بعض ارکان شام کے خلاف سابقہ الزامات کو دہراتے ہیں۔
اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے کہا کہ شام کے مسئلے میں سیاسی روش اور دوہرا معیار صرف کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی تنظیم کے ایجنڈے میں شامل تکنیکی مسائل سے انحراف کا باعث بنتا ہے اور باقی مسائل کو حل ہونے سے روکتا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ